Ideal Educational Centre

Wednesday 4 June 2014

سوال: تہواروں کی ہماری ثقافت کے لئے اہمیت بیان کیجئے؟

سوال: تہواروں کی ہماری ثقافت کے لئے اہمیت بیان کیجئے؟
تہوار
پاکستان میں ہر سال کئی تہوار اور میلے منعقد ہوتے ہیںاور یہاںکے لوگوں کی خوشی اور مسرت کا باعث بنتے ہیں۔یہ تہوار اور میلے حسبِ ذیل ہیں۔
(۱) عید الفطر
عید الفطر ماہِ رمضان المبارک کے اختتام پر یکم شوال کو منائی جاتی ہے۔ اُن مسلمانوں کے لئے جنہوں نے پورے ماہِ رمضان میں روزے رکھے ہوں اللہ تعالیٰ کی جانب سے انعام و اکرام ہے۔لوگ عید پر اچھے اچھے لباس پہنتے ہیں۔ سویاں کھاتے ہیں۔ مالدار لوگ غرباءاور مساکین کی نقدرقوم کے ذریعے مدد کرتے ہیں۔
(۲) عید الاضحی
عید الاضحی ماہ ذی الحجہ کی دس تاریخ کو منائی جاتی ہے۔یہ عید اُس قربانی یاد میں منائی جاتی ہے جو حضرت ابراہیم نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے اپنے فرزندحضرت اسماعیل ؑ کی قربان کرکے پیش کی تھی۔عید الاضحی کے روز ہر صاحب حیثیت اپنی طرف سے جانور کی قربانی دے کر عزیزوں، دوستوں، ہمسایوں، اہلِ محلہ اور غرباءمیں گوشت تقسیم کرتے ہیں۔قربانی ذی الحجہ کی دس، گیارہ اور بارہ تاریخ یعنی 3 روز تک کی جاسکتی ہے۔
Fahim Patel

By Fahim Patel

www.guesspaper.net

خالی جگہ پُر کریں

خالی جگہ پُر کریں
(۱) پاکستان کی قومی زبان اُردو ہے۔
(۲) پاکستان کی ثقافت ایک مشترکہ ثقافت ہے۔
(۳) پاکستان کا قومی لباس شلوار اور قمیض ہے۔
(۴) پاکستان میں چار زبانیں بولی جاتی ہیں۔
(۵) بلوچستان میں دو زبانیں پشتو اور براہوی بولی جاتی ہے۔
(۶) بلوچی زبان کے دو عظیم شعراءگل خان نصیر اور آزاد جمال الدین ہیں۔
(۷) شاہ حسین ایک عظیم پنجابی شاعر تھے۔
(۸) آزادی کے بعد سندھی زبان نے نثر اور نظم میں بے پناہ ترقی کی۔
(۹) پاکستان کے اکثر لوگ سادہ غذا کھاتے ہیں۔
(۰۱) اُخوت اور محبت کا ایک ہی پیغام جو ہمارے صوفیوں نے مختلف زبانوں میں دیا ہے۔
(۱۱) عید الفطر شوال کے مہینے میں منائی جاتی ہے۔
(۲۱) عیسائی 25 دسمبر کو حضرت عیسیٰ کا یومِ ولادت مناتے ہیں۔
Fahim Patel

By Fahim Patel

www.guesspaper.net

مختصر سوال و جواب


مختصر سوال و جواب
سوال: پاکستانی ثقافت پر تین جملے لکھیں۔
(۱) اُردو ہماری قومی زندگی کی مشترکہ قدر ہے چونکہ یہ پورے ملک میں بولی اور سمجھی جاتی ہے ۔اسلئے اس سے قومی ثقافت و یکجہتی کا اظہار ہوتا ہے۔
(۲) فنِ تعمیر میں پاکستان کاثقافتی ورثہ بے حد شاندار ہے۔ مسلمان بادشاہوں کی عمارات اور ان کا اعلیٰ فنِ تعمیراس کامنہ بولتا ثبوت ہے۔
(۳) مشترکہ ثقافتی ورثے کا اظہار علاقائی شاعری اور ادب کی ان قدروں سے ہوتا ہے جو تمام علاقوں کے ادب میں یکساں موجود ہیں۔
سوال: اُردو کی تین خصوصیات بیان کیجئے۔
(۱) اُردو زبان کے اندر دوسری زبان کے الفاظ جذب کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔اس سے مشترکہ ثقافتی قدروں کو فروغ ملتا ہے۔
(۲) اُردو زبان قومی یکجہتی اور اتحاد کا تصور اُبھارتی ہے۔
(۳) اُردو زبان پاکستان کے ہر حصے میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔اس لئے یہ رابطہ کی زبان کہلاتی ہے۔
سوال: ثقافت کے کوئی چار عناصر تحریر کیجئے۔
(۱) رسوم و رواج
(۲) عقیدہ و مذہب
(۳) رہن سہن اور لباس
(۴) زبان
سوال: پاکستان کے قومی لباس پر تین جملے لکھیں۔
(۱) پاکستان کا قومی لباس نہایت سادہ اور باوقار ہے
(۲) مرد شلوار قمیض یا کُرتا، شیروانی اور ٹوپی یا پگڑی پہنتے ہیں۔عورتوں کا عام لباس شلوار، قمیض اور دوپٹہ ہے۔
(۳) پاکستان کا قومی لباس بارعب اور باوقار ہونے کے ساتھ ساتھ پہننے والے کے اعلیٰ ذوق کا مظہربھی ہے۔
سوال: پاکستان کی کونسی دستکاریاں زیادہ مشہور ہیں؟ ان کی اہمیت پر تین جملے بیان کریں۔
صوبہ سندھ میں شیشے کا کام، سوسی اور چاندی کے زیورات، ملتان میں اونٹ کے چمڑے سے بنی ہوئی مختلف اشیائ، نیلے رنگ کی میناکاری والے برتن، بہاولپور میں مٹی کی نازک صراحیاں اور دیگر ظروف، چنیوٹ میں لکڑی پر کندہ کاری والا فرنیچر کا کام ہوتا ہے۔کراچی میں سیپیوں اور پتھروں سے قسم قسم کی آرائشی چیزیں بنتی ہیں،جبکہ بلوچستان اور سرحد کی کشیدہ کاری مشہور ہے۔ یہ تمام اشیاءزرِ مبادلہ کمانے کا ذریعہ بن رہی ہیں۔
سوال: گھریلو صنعتوں کے تین فوائد بیان کیجئے۔
(۱) گھریلو صنعتیں بے شمار لوگوں کے روزگار کا ذریعہ ہوتی ہیں۔
(۲) دیہات میں گھریلو صنعتوں کا قیام دیہات سے شہروں کی طرف منتقلی کے عمل کو روکنے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
(۳) گھریلو صنعتیں پاکستان کے لئے قیمتی زرِ مبادلہ کاایکذریعہ ہیں۔
Fahim Patel

By Fahim Patel

www.guesspaper.net

سوال: کسی ملک کی ترقی میں تعلیم کی اہمیت بیان کیجئے؟

سوال: کسی ملک کی ترقی میں تعلیم کی اہمیت بیان کیجئے؟
ترقی کے لئے تعلیم کی اہمیت(پاکستان کی تعلیمی پالیسی کے حوالے سے) کسی بھی ملک کی ترقی اور فروغ میں تعلیم کو ایک اہم درجہ حاصل ہے۔ اسی کی بدولت افراد علم و آگہی کی دولت سے مالامال ہوتے ہیںاور علم ایک ایسی قوت اور دولت ہے جو استعمال کرنے سے بڑھتی ہے۔تعلیم کی اہمیت یہ ہے کہ
(۱) تعلیم نے انسان کو ارتقاءکے کئی مراحل سے گذرنے میں مدد دی ہے۔ جس کی بدولت انسان سائنس اور فنی ترقی کے موجودہ دور تک پہنچ سکا ہے۔
(۲) انسان تعلیمکی مدد سے ہی زمین کی فطری قوتوں پر قابو پاسکا ہے۔
(۳) تعلیم کسی قوم کے نظریے کو سمجھنے اور اس نظریے کو استحکام بخشنے میں مدد دیتی ہے۔
(۴) تعلیم افراد میں قومی شعور کو اجاگر کرتی ہے اور حب الوطنی کے جذبات کو فروغ دیتی ہے۔
(۵) تعلیم کسی بھی شہری کو اس کے حقوق و فرائض سے آگاہی میں مدد دیتی ہے تاکہ وہ معاشرہ کی فلاح و بہبود کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرسکے۔
(۶) تعلیم سے لوگوں کی تخلیقی صلاحیتوں کے فروغ میں مدد ملتی ہے۔ جس سے معاشرے میں صحت مند اور تعمیری تبدیلیوں کا عمل تیز ہوجاتا ہے۔
(۷) تعلیمی ارتقاءاور معاشی ترقی کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ تعلیم کا معیار جتنا زیادہ بلند ہوگا افراد بھی اتنے ہی ہنر مند ہوں گے اور اتنا ہی ملک ترقی کر سکے گا۔
(۸) تعلیم قدرتی وسائل کی تلاش اور ان کے نفع آور استعمال میں مدد دیتی ہے۔
(۹) تعلیم انسانی وسائل کے فروغ کا سب سے بہترین ذریعہ ہے۔ تعلیم کے توسط سے ہی سائنسی اور تکنیکی ترقی ممکن ہوسکی ہے۔
Fahim Patel

By Fahim Patel

www.guesspaper.net

سوال: قومی تعلیمی پالیسی (1998ءتا 2010ئ) میں بیان کردہ تعلیم کے اہم پہلووں پر روشنی ڈالیے؟

سوال: قومی تعلیمی پالیسی (1998ءتا 2010ئ) میں بیان کردہ تعلیم کے اہم پہلووں پر روشنی ڈالیے؟
قومی تعلیمی پالیسی برائے 1998ءتا 2010ءمیں تعلیم کی اہمیت
قومی تعلیمی پالیسی برائے 1998ءتا 2010ءمیںملک بھر میں تعلیم کی اہمیت کے مندرجہ ذیل پہلووں اور نکات پر زور دیا گیاہے۔
(۱) تعلیم کی سہولت تمام شہروں تک وسیع کی جائیگی اسلئے کہ یہ پاکستان کے ہر شہری کا حق ہے۔
(۲) ناخواندگی کو یکسر ختم کرنے کے لئے تمام رسمی اور غیر رسمی ذرائع استعمال کیے جائیں گے۔ 2010ءتک ابتدائی عمر (5سال تا 9سال) کے بچوں کے داخلوں کی شرح 100 فیصد تک بڑھائی جائے گی۔
(۳) لازمی ابتدائی تعلیم کا قانون (ایکٹ) منظور کرکے 2004-05تک نافذکردیا جائے گا۔
(۴) جو لوگ اعلیٰ تعلیم جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہوں اُن کے لئے عمومی میٹرک کے ساتھ میٹرک ٹیکنیکل کی نئی اسکیم متعارف کرائی جائے گی۔ ٹیکنیکل تعلیم کی سہولتیں بڑھائی جائیں گی اور ٹیکنیکل اور پیشہ ورانہ تعلیم کے اساتذہ کی تربیت کا پروگرام شروع کیا جائے گا تاکہ ان اساتذہ کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کیا جاسکے۔
(۵) ٹیکنیکل تعلیم اور سائنسی علوم کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔ اس مقصد کے لئے ثانوی اور اعلیٰ ثانوی درجوں تک کمپیوٹر کی تعلیم متعارف کرائی جائے گی۔ اساتذہ کرام کو فنی اورٹیکنیکل تربیت کے مواقع فراہم کئے جائیں گے۔
(۶) تربیت اساتذہ کے اداروں کی موجودہ گنجائش کو پوری طرح استعمال کیا جائے گا۔پرائمری اساتذہ کی تعلیمی سطح میٹرک کے بجائے انٹر میڈیت مقرر کرکے تعلیم اساتذہ کے پروگرام کے معیار کو بلند کیا جائے گا۔ایف اے، ایف ایس سی اور بی اے/ بی ایس سی کے لئے دو متوازی پروگرام متعارف کرائے جائیں گے۔تعلیم اساتذہ کے نصاب پر نظر ثانی کرکے اس کو اس خطے کے دوسرے ممالک کے پروگراموں کے ہم پلّہ بنایا جائے گا۔
(۷) نجی شعبوں کو غیر تجارتی بنیادوں پراور خاص طور پر دیہی علاقوں میں تعلیمی ادارے کھولنے کے لئے مالی امداد کی فراہمی کے لئے ایک تعلیمی فاونڈیشن (ایجوکیشن فاونڈیشن) قائم کی گئی ہے۔
(۸) ہر ضلع میں ایک” ضلعی مقتدرہ تعلیم“(ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی) قائم کی جائے گی تاکہ تعلیمی پروگراموں کے نفاذ اور ان کی نگرانی کے لئے عوام کی شرکت کو یقینی بنایا جاسکے۔
(۹) تعلیم کے لئے قومی بجٹ کو کل قومی آمدنی کا 2.2 فیصد سے بڑھا کر 4 فیصد کردیا جائے گا۔
(۰۱) اسی پالیسی کے تحت دینی مدارس کے معیار تعلیم کو بلند کرنے، ان کو جدید اسکولوں کے قریب لانے اور ان کے نصاب اور مضامین کو
Fahim Patel

By Fahim Patel

www.guesspaper.net